اجنبی لوگوں سے دوستی
میری دوست انٹرنیٹ پر اجنبی لوگوں سے دوستی کرتی ہے پھر کبھی ان سے مل بھی لیتی ہے۔ میں نے بھی دوستی کی مگر میں نے ایک لڑکی سے دوستی کی۔ اس نے ملنے کا ذکر کیا تو میں راضی ہوگئی اور جب ہماری ملاقات ہوئی تو وہ لڑکی نہیں لڑکا تھا۔ بہرحال میں نے خود کو کمزور ظاہر نہیں ہونے دیا اور بہت نڈر ہوکر ملی مگر مجھے پورے وقت دل ہی دل میں ڈر لگتا رہا کہ کہیں کوئی جاننے والا نہ دیکھ لے ورنہ بہت بری بات ہوجائے گی۔ میں نے برقعہ بھی نہیں پہنا تھا اس لیے اور ڈر رہی تھی۔ (ثمن رانی....کراچی)
بہت بری بات تو ہوگئی آپ نے وقت ضائع کیا اور خواہ مخواہ کسی ان دیکھی شخصیت سے ملنے چلی گئیں۔ وہ اچھا لڑکا نہیں ہے‘ اسی طرح لڑکیوں کو بے وقوف بناتا ہوگا۔ آئندہ اس سے کبھی نہ ملیں اور نہ ہی اس طرح کی دوستی کا مشغلہ اپنائیں۔ آپ کی دوست بھی غلطی پر ہے۔ ایسی لڑکیوں سے دور رہیں۔ برقعہ پہنا بھی ہوتا تب بھی کسی اجنبی سے ملاقات نہیں کرنی چاہیے تھی۔
شوہر کام نہیںکرتے
میرے شوہر والدین کے اکلوتے بیٹے ہیں۔ ان کے والد کا بہت پہلے انتقال ہوگیا‘ والدہ نے پرورش کی ۔ مجھے انہوں نے ہی اپنے بیٹے کیلئے پسند کیا تھا میں بھی ان کی والدہ کیساتھ اسی کالج میں پڑھا رہی تھی اب مسئلہ یہ ہے کہ ساس کا بھی انتقال ہوگیا۔ شوہر کوئی مستقل کام نہیں کرتے۔ وہ مجھے ہی کام کرتے دیکھنا چاہتے ہیں۔ ہمارے دو بیٹے ہیں‘ وہ ان کی تعلیم و تربیت میں بھی دلچسپی نہیں لے رہے۔ اگر میں کچھ کہتی ہوں تو ناراض ہوتے ہیں۔ اپنی امی کی مثال دیتے ہیں۔ میرے گھر والے مجھے شرمندہ کرتے ہیں کہ تم دو نہیں تین بچوں کی پرورش کررہی ہو۔ (ثناءاقبال....لاہور)
آپ کے شوہر کو مشاورت کی ضرورت ہے۔ اچھا ہوگا کہ اگر آپ دونوں پرسکون ماحول میں بیٹھ کر مسائل پر گفتگو کرلیں۔ آپ کے شوہر کی والدہ نے خود کام کیا۔ والد کی شخصیت سے وہ محروم رہے۔ ان حالات میں انہوں نے اپنی ذمہ داری محسوس نہیں کی اور آج بھی وہ ذہنی طور پر اسی دور میں زندگی گزار رہے ہیں۔ پیشہ ورانہ رہنمائی کے ذریعے ان میں اپنی اہم ترین ذمہ داریوں کا احساس جگانا ضروری ہوگا۔
بچے کا مسئلہ
میرے شوہر کے بہنوئی کا انتقال ہوگیا تو ان کا ایک بچہ اور میری نند دونوں ہمارے گھر آگئے۔ میں نے تو نند کو سمجھایا تھا کہ وہ سسرال ہی میں رہے مگر وہ سب کچھ چھوڑ کر میرے گھر آگئی۔ میرے شوہر نے اپنے ایک جاننے والے نیک آدمی سے اس کی شادی کروادی۔ اب مسئلہ اس کے بچہ کاہے۔ مجھے سکون سے رہنے کی عادت ہے کیونکہ میری ایک بیٹی ہے اور وہ میٹرک میں پڑھتی ہے۔ نند کا بچہ بہت شریر ہے۔ شوہر سے بات کرتی ہوں تو وہ کہتے ہیں کہ ابھی تو بہن کا گھر آباد ہوا ہے پتہ نہیں اس کا شوہر اس بچے کو قبول کرے یا نہیں۔ (ثمرہ علی‘ سیالکوٹ)
جس بچے کے والد نہ ہوں اس کے ساتھ نیک سلوک کرنا بہت بڑی عبادت ہے۔ اگر آپ یہ سوچ لیں تو شاید بچے سے نہ گھبرائیں۔ مستقل نہیں تو عارضی طور پر اس کو برداشت کرلیں۔ یہ بھی ممکن ہے کہ بچے کی ماں مناسب موقع پر بچے کو اپنے ساتھ رکھ لے۔ نند کے شوہر نیک انسان ہیں تو یتیم بچے کی سرپرستی میں خوشی محسوس کریں گے ورنہ جو بھی اس کی سرپرستی کرے گا وہ بہت اچھا انسان ہوگا۔
دماغ بھی تو بیمار ہوسکتا ہے
میری خالہ کے بیٹے کو بہت اچھی جاب ملی تھی کہ خدمت کی انجام دہی کے دوران ہی وہ کسی نفسیاتی مرض کا شکار ہوگئے فوراً ہی جاب سے علیحدہ کردئیے گئے اور جلد ہی تربیت گاہ سے گھر منتقل ہوگئے۔ اب ان کی عجیب کیفیت ہے، ہر شخص کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں۔ گھر میں پکا ہوا کھانا نہیں کھاتے، کہتے ہیں اس میں زہر کی ملاوٹ ہے۔ سارا دن کیک، بسکٹ اور کولڈ ڈرنکس پیتے رہتے ہیں۔ ہم لوگ سمجھ ہی نہیں رہے کہ انہیں کیا ہوا ہے۔ وہ بھی دفتر والوں نے نفسیاتی مرض کا ذکر کیا تو خالہ کے گھر والوں کو پتہ چلا۔ کبھی وہ ٹھیک رہتے ہیں، لگتا ہی نہیں کہ انہیں کچھ ہوا ہے۔ خالہ تو مانتی ہی نہیں کہ وہ بیمار بھی ہوسکتے ہیں کیونکہ ان کی صحت بہت اچھی ہے۔ ان کے گھر والے سمجھتے ہیں کہ ان کو نکال کر کسی اور کو رکھ لیا جائے۔
(کرن‘ اسلام آباد)
اگر کسی کو یہ احساس ہوجائے کہ کوئی ایک دشمن اس کے آس پاس ہے تو وہ دن رات کا سکون کھو بیٹھے۔ ذرا سوچیں!کہ آپ کے کزن محسوس کررہے ہیں کہ ان کے بہت سارے دشمن ہیں تو وہ کس اذیت سے گزررہے ہوں گے۔ یقیناً وہ نفسیاتی مریض ہی ہیں اسی لئے انہیں جاب سے علیحدہ کیا گیا ہے۔ ان کے اہل خانہ غلط گمان کرسکتے ہیں۔ اگر وہ ٹھیک نظر آتے ہیں تو ان کی جسمانی صحت ٹھیک ہوگی مگر ذہنی طور پر وہ مریض ہوسکتے ہیں اور اس بات کا اظہار ان کے بدلتے ہوئے رویے سے ہورہا ہے۔
پچھتاوا ہوا ہے
میری منگیتر بہت خوبصورت تھی۔ میں نے احساس کمتری کا شکار ہوکر بات بات پر اسے شرمندہ کرنا شروع کردیا۔ اس نے اپنے گھر والوں سے بات کرکے رشتہ توڑ دیا۔ اب کسی تقریب میں ملنا ہوتا ہے تو بہت غرور سے سامنے سے گزر جاتی ہے۔ یوں لگتا ہے جیسے کہہ رہی ہو ہم سا کوئی دیکھاہے۔ واقعی میں نے اس جیسی لڑکی نہیں دیکھی۔ اب مجھے بہت زیادہ پچھتاوا ہوا ہے جبکہ میرے ہی کزن سے اس کا رشتہ ہونے والا ہے۔ ( عتیق‘ جہلم)
یہ اچھی بات ہے کہ آپ کو اپنے غلط رویے کا ادراک ہے، اب آپ اسے نظر انداز کریں۔ جس کی جہاں قسمت ہوتی ہے وہیں شادی ہوجاتی ہے۔ اب والدین کسی بھی لڑکی سے آپ کا رشتہ کریں تو اسے عزت اور قدر کی نگاہ سے دیکھیں اور اس کے احساسات کا خیال رکھیں تاکہ آئندہ کوئی غلط فیصلہ نہ ہو۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں